جہنم میں داخلے کے چار قرآنی اسباب : سورۃ المدثر کی روشنی میں احوالِ آخرت کا تجزیہ

اہل جنت جہنمیوں سے سوال کریں گےکہ تمہیں کیا چیز جہنم میں لے گئی ؟
تو وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے اور ہم مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے
اور ہم فضول کاموں میں مشغول رہتے تھے

( سورة المدثر )

جہنمی اپنے جہنم میں جانے کے چار اسباب بیان کریں گے

پہلا یہ کہ وہ نماز ادا کرنے والوں میں شامل نہ ہوئے

دوسرا یہ کہ وہ مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے

تیسرا یہ کہ وہ فضول کاموں میں اپنا وقت ضائع کرتے تھے

اور چوتھا یہ کہ وہ روز جزا کو جھٹلاتے تھے

 نماز ایمان کے ان ارکان میں سے ہے جن کے بغیر کوئی شخص اسلامی برادری میں شامل ہی نہیں ہوسکتا

 نماز اسلام کے بنیادی ستونوں میں سے ایک اہم ترین ستون ہے جو ایک مومن کو کافر سے ممتاز کرتاہے قرآن و حدیث میں جہاں نماز پڑھنے کا حکم اور اس کے اجرو ثواب کاذکر کیا گیا ہے وہیں نماز ترک کرنے پر بڑی سخت وعید کی گئی ہے

اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ جو لوگ نماز نہیں پڑھتے ان کو روز محشر ذلت و رسوائی سے دوچار ہو نا پڑے گا

ارشادباری تعالی ہے جب قیامت کے دن اللہ تعالی اپنی تجلی ظاہر فرمائیں گئے اور لوگوں کو سجدہ کے لیے بلایا جائے گا تو وہ سجدہ نہ کر سکیں گے ان کی نگاہیں شرم سے جھکی ہوں گی اور ان پر ذلّت چھائی ہوگی اس لیے کے دنیا میں جب وہ تندرست تھے توانہیں سجدہ کی طرف بلایا جاتا تھا لیکن وہ سجدہ نہیں کرتے تھے
(سورۃ القلم)

(2)

 جہنمیوں کا یہ اقرار کہ وہ مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام میں مساکین کو کھانا کھلانا کس قدر ضروری ہے نماز حقوق اللہ میں سے اور مساکین کو کھانا کھلانا حقوق العباد میں سے ہے
 مطلب یہ ہوا کہ نہ ہم نے اللہ کے حقوق ادا کیے اور نہ ہی بندوں کے

(3) فضول کاموں میں اپنا وقت ضائع کرتے تھے اور اور ہم بےہودہ بحث کرنے والوں کے ساتھ مل کر فضول بحث کیا کرتے تھے
ہم تو دنیا میں بس کھیل تماشوں میں ہی لگے رہے ہم نے اپنی زندگی کے مقصد اور انجام کے بارے میں تو کبھی سنجیدگی سے سوچا ہی نہیں تھا

اللہ تعالیٰ ہمیں قیامت کے دن ایسی شرمندگی سے محفوظ فرمائیں آمین

جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء فی الدنیا والآخرۃ